Powered by Blogger.
RSS

فیض احمد فیض



   سکوں کی نیند تجھے بھی حرام ہو جائے
تری مسرّتِ پیہم تمام ہو جائے
تری حیات تجھے تلخ جام ہو جائے
غموں سے آئینۂ دل گداز ہو تیرا
ہجومِ یاس سے بیتاب ہو کے رہ جائےوفورِ درد سے سیماب ہو کے رہ جائےترا شباب فقط خواب ہو کے رہ جائےغرورِ حسن سراپا نیاز ہو تیراطویل راتوں میں تو بھی قرار کو ترسےتری نگاہ کسی غمگسار کو ترسےخزاں رسیدہ تمنا بہار کو ترسےکوئی جبیں نہ ترے سنگِ آستاں پہ جھکےکہ جنسِ عجز و عقیدت سے تجھ کو شاد کرےفریبِ وعدۂ فردا پہ اعتماد کرےخدا وہ وقت نہ لائے کہ تجھ کو یاد آئےوہ دل کہ تیرے لیے بیقرار اب بھی ہےوہ آنکھ جس کو ترا انتظار اب بھی ہے
فیض احمد فیض

  • Digg
  • Del.icio.us
  • StumbleUpon
  • Reddit
  • RSS

0 comments:

Post a Comment